نئی دہلی، 26/اکتوبر (ایس او نیوز /ایجنسی)جھارکھنڈ کے سابق وزیر اعلیٰ اور حال ہی میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کا حصہ بننے والے مدھو کوڑا کو عدالت سے جھٹکا لگا ہے، کیونکہ سپریم کورٹ نے ان کی سزا پر عبوری حکم حاصل کرنے کی درخواست کو مسترد کر دیا ہے۔ اس فیصلے کے بعد مدھو کوڑا جھارکھنڈ اسمبلی انتخابات میں حصہ نہیں لے سکیں گے۔ جسٹس سنجیو کھنہ، جسٹس سنجے کمار اور جسٹس آر مہادیون کی بنچ نے جمعہ کو اس درخواست پر سماعت کے بعد اپنا فیصلہ سناتے ہوئے ان کی اپیل کو خارج کر دیا۔
مدھو کوڑا کو جھارکھنڈ کے مشہور کوئلہ گھوٹالہ میں بدعنوانی کا مجرم قرار دیا گیا تھا۔ 13 دسمبر 2017 کو دہلی کی ایک نچلی عدالت نے مدھو کوڑا، سابق کوئلہ سیکرٹری ایچ سی گپتا، جھارکھنڈ کے سابق چیف سیکرٹری اے کے بسو، اور کوڑا کے قریبی ساتھی وجے جوشی کو بدعنوانی کے الزام میں تین سال کی سزا سنائی تھی۔ ان پر الزام تھا کہ انہوں نے کولکاتا کی ونی آئرن اینڈ اسٹیل انڈسٹریز لمیٹڈ کو جھارکھنڈ کے کوئلہ بلاک غیر قانونی طور پر الاٹ کیا تھا۔
مدھو کوڑا فی الحال ضمانت پر ہیں اور حال ہی میں بھارتیہ جنتا پارٹی میں شمولیت اختیار کر چکے ہیں۔ انہوں نے اسمبلی انتخابات میں حصہ لینے کی خواہش ظاہر کی تھی، تاہم ان کی سزا انہیں انتخاب لڑنے سے روک رہی ہے۔ انہوں نے اپنی سزا پر روک لگانے کے لیے دہلی ہائی کورٹ میں ایک درخواست دائر کی تھی، مگر ہائی کورٹ کی ایک رکنی بنچ نے ان کی درخواست مسترد کر دی تھی۔ عدالت نے کہا کہ درخواست گزار صرف انتخابات میں حصہ لینے کی غرض سے سزا پر روک لگانے کی کوشش کر رہے ہیں، جو مناسب نہیں ہے۔ عدالت نے مزید کہا کہ بادی النظر میں یہی ظاہر ہوتا ہے کہ مدھو کوڑا اس معاملے میں قصوروار ہیں، اس لیے نچلی عدالت کے فیصلے کو کالعدم قرار دینے کا کوئی جواز نہیں ہے۔
دہلی ہائی کورٹ کے فیصلے کو مدھو کوڑا نے سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا، تاہم سپریم کورٹ نے بھی انہیں کوئی ریلیف دینے سے انکار کر دیا۔ عدالت نے ان کی درخواست خارج کر دی اور ان پر عائد سزا کو برقرار رکھا۔
جھارکھنڈ میں عنقریب اسمبلی انتخابات ہونے والے ہیں اور مدھو کوڑا نے اپنی سیاست میں دوبارہ سرگرم ہونے کا ارادہ ظاہر کیا تھا۔ بی جے پی میں شمولیت کے بعد ان کا ارادہ تھا کہ وہ اسمبلی انتخابات میں حصہ لے سکیں گے۔ ان کا ماننا تھا کہ اگر سپریم کورٹ ان کی سزا پر روک لگا دیتی تو وہ انتخابات میں اپنی قسمت آزما سکتے تھے۔ تاہم، عدالت کے فیصلے نے ان کی اس امید کو خاک میں ملا دیا۔